Sunday, April 24, 2011

شیعہ سنی اتحاد


شیعہ سنی اتحاد
فرقہ وہابیت کی عمارت دو نظریات پر قائم ہے پہلا ہدف نظریہ ظاہری اور دوسرا ہدف نظریہ باطنی ہے۔ ہدف ظاہری توحید میں اخلاص اور شرک و بت پرستی کے خلاف جنگ پر ہے۔ ہدف ظاہری کو تو یہ لوگ فقط سادہ لو مسلمانوں کے ورغلانے کےلیے اور انکا عقیدہ بدلنے میں استعمال کرتے ہیں۔
مگر ہدف باطنی اس سے بلکل برعکس ہے۔ اسکی بنیاد استعمارکی فرہم کردہ ان شرائط پر ہے جو کہ استعمار نے خلافت عثمانیہ کو ختم کرکے اقتدار ان وہابیوں کے حوالے کرنے کے عیوض دیا تھا۔ استعمار کے ان شرائط میں سر فہرست روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے بڑا مقام شرک ثابت کرنا ہے۔ اور اسکے بعد استعمار کا دوسرا ہدف مسلمانوں کا مرکز خانہ خدا پر حملہ ہے۔
چونکہ براراست روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرنا انکے لیے ممکن نہیں ہے اسلیے یہ لوگ سادہ لوح مسلمانوں کو ورغلانے کے لیےموت کو فنا اور خاتمہ قرار دیتے ہیں۔ جیسے یہ نظریہ کہ والدین وفات کے بعد کسی دعا فاتحہ یا خیرات کے مستحق نہیں ہیں نہ ہی ان اعمال کا انکو کوصلح ملتا ہے اور نہ ہی انکے قبروں پر دعا اور فاتحہ پڑھنا چائیے۔ یہی وجہ ہے کہ انکے پیرو کار نماز جنازہ پڑھنے کے بعد دفنا کر گھروں کو چلے جاتے ہیں۔ اس مرحلے تک جب یہ لوگوں کو راضی کر لیتے ہیں تو یہ اپنا دوسرا مرحلہ سالحین اور اولیاء کی قبروں پر اعتراض سے شروع کرتے ہیں۔ یہ اعتراض مزارات پر جانے ان کواللہ سے دعا اور حاجات کا وسیلہ قرار دینے کو شرک و بدعت کہتے ہیں۔ اس عقیدہ پر عمل کرانے کے لیے قتل وغارتگری اور بم دھماکوں سے بھی کام لیتے ہیں۔ جب لوگ انکے اس عمل کو قبول کر لیتے ہیں ۔ تو اس مرحلے کی کامیابی کے بعد یہ لوگ اپنا تیسرا اور خطرناک نظریہ لو گوں کے سامنے رکھتے ہیں ۔ اور وہ ہے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے وقت طلب دعا اور حاجات یا روضہ پاک کو چونے چھومنے کو نعوذوباللہ شرک قرار دینا ہے۔ اور یہی استعمار کی وہ شرط ہے کہ جسکو لوگوں سے منوانے کے لیے والدین کی قبروں سے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک کا ڈرامہ رچایا گیا۔
استعمار کے اس فتنے کا مقابلے کرنے کے لیے شیعہ اور سنی کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ جوکہ ایک ممکن عمل ہے ۔ کیونکہ اوائل میں جب یہ فتنے نہیں تھے توسنی حضرات عزہ داری کے دوران سبیلیں لگاتے تھے۔عزہ داروں پر عطر پاشی کرتے تھے ۔ اور آج بھی احترام اہل بیت میں سنی بھی شیعہ حضرات کے ہم پلہ ہیں اوران اختلافات کا ایک درمیانی راستہ نکالنے کے بھی خواہشمند ہیں تاکہ استعمار کے ایجنٹوں کا مل کر مقابلہ کیا جائے۔ اگر اسوقت بھی علماء نے ہوش سے کام نہ لیا تو نہ سنی رہے گا نہ شیعہ اور نہ پاکستان رہے گا نہ ایران۔ وسلام




اللہ تعالی نے قرآن میں سارے مسلمانوں کو ایک ہی جھنڈے تلے اکٹھے ہونے کاحکم دیاہے اورفرمایا

،،واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولاتتفرقوا،،


آج عالم اسلام میں تشدد واختلاف پایاجاتاہے؛ ہمیں دیکھناچاہیے کہ کن مسائل پراختلاف ہے اور ان کاحل کیاہے؟
ان کے مطابق شیعہ وسنی کے درمیان اختلافات زیادہ تر اجتہادی وفقہی ہیں۔ یہ اتنابڑا مسئلہ نہیں، اس لیے کہ اہل سنت کے درمیان بھی فقہی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ بعض اختلافات ایسے ہیں جواسلام کے دشمنوں نے پیدا کیے ہیں تاکہ فرقہ واریت کوہوا دیں۔ مثلا یہ بات ذہنوں میں ڈالی گئی کہ اہل سنت والجماعت اہل بیت نبوی کے دشمن ہے! کیایہ افواہ حقیقت پرمبنی ہے؟ کیابخاری شریف میں یہ بات آئی ہے؟ کیا اہل سنت کی مستندکتابوں میں اہل بیت، علی، حسن وحسین رضی اللہ عنہم کے فضائل موجودنہیں؟ جی ہاں! فضائل اہل بیت اہل سنت کی کتب میں بھی ہیں۔ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مکالمے کے بارے میں ہے، اسی طرح ایک روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رض کو اپنے جسم کے ٹکرے قراردیا۔یہ روایت شیعہ کتب کے علاوہ اہل سنت کی کتب حدیث میں بھی روایت ہوچکی ہے۔





اسلام کے خلاف سر گر میوں کی تاریخ کے لۓ یہاں کلک کریں
http://www.hakikatkitabevi.com.tr/download/english/14-ConfessionsOf%20ABritishSpy.pdf
CONFESSIONS of A BRITISH SPY and British Enmity Against Islam

No comments:

Post a Comment