Friday, May 6, 2011

فتنہ عظیم

اسلا م محبت یا خون ریزی



ناصبی اور نوصیری یہ وہ دو فرقے ہیں جن کا بیج استعمار نے قدیم خوارج سے لیا اور سترھویں صدی عسیوی میں ان میں سے فرقہ شیخیہ یا نوصیری کوعراقی شیعہ مسلمانوں میں متعارف کرایا اور دوسرا فرقہ ناصبی یا وہابی کے نام سے سعودی سنی مسلمانوں میں متعارف کرایا عقائد میں یہ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں اور ہمیشہ اسلام میں فتنے پروری کا با عث بنتے ہیں۔


آنحضرت(ص) کی پیشن گوئی
آنحضرت(ص) نے فرمایا: میری امت پر اضطراب اور انتشار کا ایک ایسا شدید زمانہ بھی آئے گا کہ لوگ اپنے علماءکے پاس (راہنمائی کی امید سے)جائیں گے تو کیا دیکھیں گے کہ وہ بندر اور سور ہیں۔


جہان تک نَجَسُ العَین کی اصطلاح کا تعلق ہے شاید اس جگہ اس حدیث نبوی کا ذکر نا مناسب نہ ہوگا جس میں آنحضرت ﷺ نے کچھ نَجَسُ العَین لوگوں کا ذکر فرمایا ہے ۔ کنزل العمال میں لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میری امت پر ایک زمانہ اضطراب اور انتشار کا آئے گا ۔ لوگ اپنے علماء کے پاس ( رہنمائی کی امید سے ) جائیں گے تو دیکھیں گے کہ وہ تو بندر اور سؤر ہیں۔اور ایک حدیث میں اس وقت کے علماء کا ذکر یوں ہے کہ وہ آسمان کے نیچے بسنے والی مخلوق میں سے بد ترین ہو ں گے۔ اسے کہتے ہیں نَجَسُ الْعَین ۔

(منتخب کنزالعمال۔الفرع الثانی فی ذکراشراطہاالکبریٰ جلد 6صفحہ 28۔بر حاشیہ مسند احمد بن حنبل۔ دارالفکر للطباعتہ والنشر مصر)

ناصبیت کا فتنہ
یہ فتنہ پرور ٹولہ )خوارج( ہمارے اہلسنت مسلمان بھائیوں کی صفوں میں گھس چکا ہے اور اپنے ناپاک عزائم پر عمل پیرا ہے۔انکی خاص نشانی یہ ہے کہ یہ حضرت محمد(ص) ور ان کے اہل بیت سے نفرت کرتے ہیں اور اہل بیت اور انکے ہمدردوں کے خلاف زہریلا اور بے بنیاد پروپیگنڈا کرتے رہتے ہیں۔مثلاً کبھی کہتے ہیں کہ سنی قبر پرست ہیں اورشیعہ قرآن کو نہیں مانتے ،صحابہ کرام(ر) کے دشمن ہیں اور نہ جانے کیا کیا زہر اگلتے ہیں، مگراگر ہم سنی اور شیعہ مجتہدین اور علماء کی طرف رجوع کریں جو کہ مذہب اہل سنت شیعہ کے خواص ہیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ یہ سب باتیں صرف اور صرف پروپیگنڈا ہیں اور اس سلسلے میں جتنے بھی علمائے اہل سنت اور شیعہ اکابرین کی کتب کا مطالعہ کیا جائے اور اُن سے ملاقاتیں کیں جاہیں تووہ سب کے سب ان پروپیگنڈا سے متاثر نہیں ہوتے۔ فتنہ پرور ٹولہ کا ایک مقصد تو اہل بیت سے نفرت کا اظہار ہے اور دوسری طرف مساجد مزاروں جلوسوں میں انہی اہل بیت کے ہمدردوں کاخاتمہ کرنا ہے۔یہ فتنہ پرور ٹولہ کے فتنے کو سمجھتے ہوئے بہت سے ممتاز اہل سنت علماء نے شیعہ مجتہدین سے ملاقاتیں کیں اور مذہب شیعہ کو سمجھا اور اسکے بارے میں عوام کو بھی آگاہ کیامگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اہل سنت اور فقہ شیعہ کے عوام الناس تاریخ اسلام اور ان کتب تک رسائی حاصل کرے اور اس فتنہ پرور ٹولہ کے پروپیگنڈا سے بچے۔اس سلسلے میں بہت سے اہل سنت علماء کے نام ہیں مثلاً شیخ الازھر جناب محمود شلتوت،ڈاکٹر مصطفی، علامہ شیخ غزالی،جناب احمد ابراہیم بیگ تربیتی کالج مشہور زمانہ جامع الازھر مصر کے پرنسپل ،بین الاقوامی ادارہ تحقیقات علم الاجتماع کے ممبر ڈاکٹر علی عبدالواحدوافی اور بہت سے دوسرے علمائے اہل سنت بھی شامل ہیں۔ان اہل علم افراد نے شیعہ فقہ کو خود پڑھا اور اختلافی مسائل کو خود علماء و مجتہدینِ شیعہ سے پوچھا اور اہل تشیع پر لگائے گئے الزامات اور پروپیگنڈا کی کھل کر تردید کی اور شیخ الازھرجناب شیخ محمود شلتوت صاحب کا تاریخی فتویٰ تو بہت مشہور ہے کہ’’فقہ جعفریہ جو فقہ اثناء عشریہ کے نام سے معروف ہے جسے اہل سنت کے باقی فقوں کی طرح شرعاً اختیارکیا جاسکتا ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اسکو سمجھیں اور کسی فقہ کے ساتھ ناحق تعصب کرنے سے خود کو پاک کریں۔اﷲ کا دین اور اسکی شریعت کسی ایک فقہ کے تابع اور کسی ایک فقہ میں منحصر نہیں ہے لہذا سب کے سب اﷲ کی بارگاہ میں مقبول ہیں۔ ‘‘ اس تاریخی فتوے کی تفصیلات ملاحضہ ہو ڈاکٹر اسلام محمود مصری کا مقالہ ’’الشیعہ و السنہ‘‘شائع کردہ جامعہ المعارف اسلامیہ جی ٹی روڈ پشاور۔عرب ممالک کے علماء کی طرح ہندوستان کے علماء نے بھی اس سلسلے میں تحقیقات کیں اور فرقہ پرستی کے خلاف پروپیگنڈا اور غلط فہمیوں کی تردید کی جن میں علامہ رحمت اﷲ ہندی نے اپنی کتاب ’’اظہار الحق‘‘،علامہ حافظ اسلم جیرا جپوری(سابق استاد جامع ملیہ دھلی)نے ’’تاریخ القرآن‘‘ میں،شیخ التفسیر جامع اسلامیہ بہالپور نے ’’علوم القرآن‘‘میں اور اسی طرح اور بھی علماء نے تحقیقی بیانات نقل کیے ہیں۔مگر اہل سنت عوام میں ابھی بھی بہت سی غلط فہمیاں موجود ہیں جسکی وجہ خود سے تحقیق لازمی امر ہے۔





نصیریت کا فتنہ
یہ بھی بے دین اور گمراہ ٹولہ جو دائرہ اسلام سے خارج ہے ہمارے اہل تشیع مسلمانوں کی صفوں میں گھس گیا ہے اور اسکے اہداف بھی خوارج سے الگ نہیں ہیں۔یہ ٹولہ حضرت محمد(ص) کے اہل بیت کو حد سے بڑھاچڑھا کر پیش کرتا ہے اور ان مقدس ہستیوں کو(نعوذ باﷲ) خدائی درجے پر فائز کرتا ہے۔یہ لوگ حضرت علی المرتضیٰ کے دور میں بھی موجود تھے،انھی جیسوں کے متعلق آپ کا فرمان ہے کہ ’’میرے بارے میں 2طرح کے لوگ گمراہ ہوں گےایک وہ جو مجھے حد سے گرادیں اور دوسرے وہ جو مجھے حد سے بڑھا (کر خدائی عہدے پر بٹھا دیں)دیں۔لہذا یہ نصیری ٹولہ شیعوں کی صفوں میں گھس کر ایک طرف تو اپنے عقائد کہ اہل بیت رزق دیتے ہیں،موت و حیات پر قادر ہیں،اﷲ تعالیٰ اپنے امور میں محمد(ص) و آل محمد(ص) کے مشوروں کا محتاج ہے اور اسی طرح کے گمراہ کن عقائدکی تبلیغ کرتے ہیں اور دوسری طرف صحابہ کرام(ر) اور امہات المومنین پر سرعام تبرا(لعنت)کرتے ہیں تاکہ اہل سنت مسلمانوں کو یہ دکھایا جاسکے کہ اہل تشیع صحابہ کرام(ر) اور ازواجِ پیغمبر(ص) کے دشمن ہیں اور اسطرح دونوں مسلمان بھائیوں کو ایکدوسرے سے لڑوایا جاسکے اور تاکہ اسلام کے ٹکڑے ٹکڑے کیے جاسکیں۔یہ فتنہ پرور ٹولہ شیعوں اور اہل سنت میں تصادم چاہتا ہے اور ایک طرف تو صحابہ کرام(ر) اور امہات المومنین پر سرعام تبراکرتا ہے اور دوسری طرف شیعوں میں یہ پروپیگنڈا کرتا ہے کہ اہل سنت کے پیروکار نبی اکرم(ص) کی اہل بیت سے محبت نہیں کرتے اورایک طرف اس پالیسی پر بھی عمل کررہا ہے کہ خودشیعوں میں عقائد کی جنگ کرواکر شیعوں کو آپس میں لڑوائے۔فتنہِ نصیریت سے جہاد کرنے کے لیے علمائے شیعہ نے بھی اپنا بھر پور کردار ادا کیا اور کر رہے ہیں۔اہل تشیع کے سب سے بڑے عالم و مجتہد اور رہبر آیت اﷲ سید علی خامنہ نے کئی مقامات پرسنی شیعہ وحدت کے عنوان سے خطابات کیے ،پاکستان کے مشہور شیعہ عالم دین مولاناسیدجان علی شاہ کاظمی نے مسلمانوں کو فتنہِ نصیریت اور فتنہِ خوارج کے متعلق ثبوتوں کے ساتھ آگاہ کیا جس پر انھیں مشرف دور میں وطن بدر کردیا گیاتھا،علامہ سید حسن ظفر نقوی،علامہ ذکی باقری،علامہ محمد حسین نجفی اور دیگر کئی علماء کرام اہل سنت اور اہل تشیع کے مابین غلط فہمیوں کو دور کرنے اور انھیں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت و اہمیت پر قائل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

فقہ ‎شیعہ اوراس کے اصولِ اسلام تین ہیں:
1۔ توحید
2۔ رسالت
3۔ قیامت
اور دو اصولِ مذہب یا اصولِ ایمان ہیں:
4- عدل
5۔ امامت
عقیدہ: جو شخص کسی بھی اعلٰی یا ادنٰی مخلوق کو خالق کہتا ہے یا کسی بندے کو خدا کہتا ہے وہ ‏غالی ہے، دشمنِ خدا ہے اور خارج از اسلام ہے۔
آپ اپنے مسلک پر ہی قائم رہو مگر مسلمانوں کے دوسرے مسالک کے عقائد سے بھی آگاہ رہیں تاکہ کوئی فتنہ پرور بہکا کر آپ کو کسی دوسرے مسلک کے مسلمان سے گمراہ نہ کردے۔اس سلسلے میں 2گمراہ اور بے دین مسلک مسلمانوں کی صفوں میں گھس گئے ہیں ۔

قرآن و سنت سنٹر :Q।S.C Media Blog



No comments:

Post a Comment